لوگوں نے بھیجے ہیں مے کے لیے پیغام کئی
بنا لب کھولے ہی آتے ہیں مجھے جام کئی
کیوں کہا غیر مجھے، کیا تجھے معلوم نہیں
ترے پہلو میں گزاری ہے کبھی شام کئی
تیرے رخسار کی زلفوں کی مگر بات کہاں
ورنہ تو آج بھی پہلو میں ہیں گلفام کئی

0
15