| شمس و قمر بھی پاتے ہیں آلِ عبا کا نور |
| جلوہ فگن ہوا ہے زمیں پر رضا کا نور |
| عرشِ بریں سے اترا خدا کا جو ہے یہ نور |
| ہاتھوں پہ نجمہ لاتی ہیں نورِ خدا کا نور |
| زہرا علی و شبر و شبیر کی ہے زین |
| انوار سے ہی ان کے ہے جود و سخا کا نور |
| مہکی ہوئی ہے وادئِ مشہد جو آج بھی |
| لپٹا ہوا فضا میں ہے مولا رضا کا نور |
| صحنِ شفا سے ملتی ہے ہر ایک کو شفا |
| دیتا اسے ہے زندگی یہ ہل اتیٰ کا نور |
| الفت جسے امامِ رضا سے نہیں رہی |
| محشر میں پا سکے گا نہ وہ مصطفی کا نور |
| جگنو جو ان کے در سے نکلتے ہیں جس گھڑی |
| سورج بھی ان سے پاتا ہے ذکرِ ولا کا نور |
| صائب جناب آپ نے مصرعے جو کہہ دیئے |
| مولا رضا کے فیض سے ملتا خدا کا نور |
معلومات