| تو جا رہا ہے ارادتاً تو |
| میں خود کو تجھ سے نکال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| میں خود کو سانچے میں ڈھال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| یہ میری قسمت نہ مل سکا تو |
| یہ تیری قسمت ہے گُل فشاں تو |
| میں حرفِ ناطق نکال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| پلٹ نہ آنا تجھے قسم ہے |
| جو ہو مسافر یہی چلن ہے |
| میں اپنے غنچوں کی شال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| ترستی آنکھیں ترستی بانہیں |
| کسی سجل میں اُچھال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| عجب کہانی لکھوں گا اپنی |
| تیری عداوت کی چال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| قلم سے اپنی گھڑوں گا مورت |
| یوں اپنی غزلوں کی ڈھال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
| عجب تقاضہ ہے اُلفتوں کا |
| میں مر نہ جاؤں جو نا نبھاؤں |
| کچھ اس سے ملتی کروں گا باتیں |
| اور ایسے لفظوں کی فال لوں گا |
| خدا گوا ہے سنبھال لوں گا |
معلومات