| خود پہ بیداد کر رہا ہوں میں |
| تجھ کو پھر یاد کر رہا ہوں میں |
| دل کو ناشاد کر رہا ہوں میں |
| غم سے آزاد کر رہا ہوں میں |
| ساری دنیا کو بھول کر ہمدم |
| اِک تجھے یاد کر رہا ہوں میں |
| وہ جنہیں پاسِ التجا ہی نہیں |
| اُن سے فریاد کر رہا ہوں میں |
| کوئی مجھ سا کہاں، کہ ہو کر قید |
| شکرِ صیاد کر رہا ہوں میں |
| تم بھی اِک دن کرو گے یوں فریاد |
| جیسے فریاد کر رہا ہوں میں |
| تم نے کیسے بُھلا دِیا وعدہ |
| بس یہی یاد کر رہا ہوں میں |
| سہنے ہیں تیر یار کے شاہدؔ |
| سینہ فولاد کر رہا ہوں میں |
معلومات