| یہ جو رہنے لگے ہو میری جاں حجابوں میں |
| یونہی مرجھا جاتے ہیں پھول کتابوں میں |
| مت ڈھونڈھو اجڑے چمن میں تم نکہتِ گل |
| اب وہ رنگت کہاں ہے گلشن کے گلابوں میں |
| دن بھر تو تجھے فرصت نہیں مجھ سے ملنے کی |
| پھر کیوں آ جاتے ہو ملنے میرے خوابوں میں |
| جسے اپنا عادی بنا کے چھوڑ دیا تم نے |
| تم دیکھو تو سہی رہتا ہے کتنے عذابوں میں |
| جس کو پانے میں ساری عمر بتا دی میں نے |
| ممکن ہے اب کے ملے وہ مجھ کو سرابوں میں |
| ساری دنیا سے الگ رکھتا ہے مزاج اپنا |
| وہ تو اک نواب ہے دنیا کے نوابوں میں |
| فقط ایک ہی کے ہو رہنا دنیا میں ساغر |
| یہ ثواب جدا سا ہے قدرت کے ثوابوں میں |
معلومات