غزل اردو
تری نظر سے گرایا ہوا ہوں میں اک شخص
ترے نگر میں ستایا ہوا ہوں میں اک شخص
تمہارے شہر کی گلیوں کے رنگ و روغن سے
بنا کے خاک اڑایا ہوا ہوں میں اک شخص
میں خود سے آیا نہیں ہوں تمہاری محفل میں
کچھ اہتمام سے لایا ہوا ہوں میں اک شخص
تمہارے بعد جو بستی اجڑ گئی بالکل
اسی دیار سے آیا ہوا ہوں میں اک شخص
ستم ظریف زمانے سے میں نے سیکھا ہے
سبق اسی کا پڑھایا ہوا ہوں میں اک شخص
کوئی بھی تم سے بڑا چشم پوش دیکھا نہیں
تمہارے گھر سے اٹھایا ہوا ہوں میں اک شخص
بلا کے آپ نے رسوا کیا مجھے انور
بڑے جتن سے بلایا ہوا ہوں میں اک شخص
انور نمانا

0
11