| بھرے بیٹھے ہیں اب واپس بلا لے |
| کہ دل کو پڑ گئے ہیں جاں کے لالے |
| دلِ مہجور کو ہجرت کا غم ہے |
| سنبھل سکتا نہیں ہے دل سنبھالے |
| ضرورت پڑ رہی ہے دشمنوں کی |
| بچا لے کوئی اپنوں سے بچا لے |
| گِلوں شِکووں کی اب عادت نہیں ہے |
| فقط باتوں پہ بھی لگتے ہیں تالے |
| مہنگائی نے بڑا اودھم مچایا |
| کوئی رُوح بیچ کر سبزی پکا لے |
| سیاہ کالے ہوئے دن رات دونوں |
| اندھیرے آ گئے رُوٹھے اجالے |
| بیاں کیسے کروں گفتار اپنی |
| زباں کو پڑ گئے ہیں جاں کے لالے |
| بدن اور روح دونوں سر بہ زانو |
| کسے بیچوں کسے رکھوں سنبھالے |
| تری مخلوق بھی ہے تیرے جیسی |
| نرالا تُو ترے بندے نرالے |
| کرو قابو امید اپنی زباں کو |
| عدو ہر جا کھڑھے ہیں دیکھے بھالے |
معلومات