ایسا لگتا ہے برا ہوں ہیں مرے یار غلط
جھوٹ ہے عشق و محبت ہے مرا پیار غلط
دنیا بےکار ہے ہیں ارض و سما، بھی جھوٹے
شیخ بھی جھوٹا ہے ہے ملا بھی مکار غلط
جذبے جھوٹے ہیں سبھی رشتے بھی جھوٹے سارے
لفظ جھوٹے ہیں تو ہیں جملے بھی بےکار غلط
باتیں جھوٹی ہیں تو ہے وعدے بھی جھوٹے سارے
قسمیں جھوٹی ہیں سبھی عشق کے اذکار غلط
عقل جھوٹی ہے تو ہیں خواب بھی جھوٹے سارے
راہیں جھوٹی ہیں سبھی اور دلِ بے زار غلط
ہجر جھوٹا ہے تو ہے وصل بھی مجرم جیسا
زخم جھوٹے ہیں سبھی اور ترا اظہار غلط
بکتے استاد بھی ہیں جھوٹے ہیں افکار سبھی
جھوٹے ہیں علم کے طالب سبھی کردار غلط
ملنا جھوٹا ہے تو ہے جھوٹ بچھڑنا یارو
جھوٹے پیمان ہیں اور ان کا ہے پرچار غلط
جھوٹا بچپن ہے تو ہے دورِ جوانی جھوٹا
پیری جھوٹی ہے تو ہیں یہ سبھی ادوار غلط

0
40