اعزاز، افتخار اداکاریوں میں ہے
غم خواری، میل جول رواداریوں میں ہے
آداب، جی حضوری یہ پہچاں ہے مختلف
فرمان، رعب داب جہاں داریوں میں ہے
بد طالعی خطاؤں کی سوغات بن گئی
پوشیدہ بدشگونی یہ بدکاریوں میں ہے
چکھتے جو عشق کا مزہ، پہچانتے وہی
انس و لگاؤ، پیار وفاداریوں میں ہے
ارض و سما حسین کے ماتم میں غم کدہ
کل کائنات ان کے عزاداریوں میں ہے
فنکار اپنی چھاپ تو ناصؔر دکھائے گا
ہر کوئی فن دکھانے کی تیاریوں میں ہے

0
46