| کبھی جذبات سے لڑتی کبھی لمحات سے لڑتی |
| وہ اک مفلس کی بیٹی ہے جو ہر حالات سے لڑتی |
| بہت سپنے سجوتی ہے اچانک دفن کر دیتی |
| وہ دن کو کاٹ لیتی ہے مگر پھر رات سے لڑتی |
| کبھی ماں باپ کی حالت پہ وہ افسردہ ہو جاتی |
| سجاکے اشک آنکھوں میں بھری برسات سے لڑتی |
| ہزاروں غم چھپا کے مسکرانے کا ہنر رکھتی |
| زمانے سے ملے ہر زخم ہر صدمات سے لڑتی |
| رچا کے گھر میں شادی اپنی گڑیا کی وہ بے چاری |
| بہت سہمی سی لگتی ہے کسی خطرات سے لڑتی |
| کسی مفلس کے گھر یا رب ! کوئی بچی نہ پیدا ہو |
| دعائیں اس طرح کر کے وہ اپنی ذات سے لڑتی |
| خودی سے بیخودی میں اے تصدق بڑبڑاتی ہے |
| وہ پہلے بات کہتی ہے اسی پھر بات سے لڑتی |
معلومات