| ہر ذکر ہر بات میں آ جاتے ہیں |
| سادہ ہیں جذبات میں آ جاتے ہیں |
| اک تسلی ہی فقظ جو دے دی جائے |
| ہم خوشی کی گھات میں آ جاتے ہیں |
| ہم کو خود پر دسترس بس اتنی ہے |
| اک نظر سے ذات میں آ جاتے ہیں |
| دن میں تو میسر نہیں ہوتا ہوں میں |
| یہ ترے غم رات میں آ جاتے ہیں |
| دُور تجھ سے جا کے بھی دیکھا مگر |
| جلوے تیرے ساتھ میں آ جاتے ہیں |
| ہم کو فرقت کے دنوں نے گوندھا تھا |
| ہم ملن کی کات میں آ جاتے ہیں |
معلومات