| تجھ سے بچھڑنے کا اس دل کو ملال ہے بس |
| غم ہے الم ہے میں ہوں آشفتہ حال ہے بس |
| اک وجد طاری ہے ہم پر ہجر کا کہ اب تو |
| دل محوِ رقص ہے اور غم کا دھمال ہے بس |
| فرقت کی اک گھڑی میں ہم ساتھ یوں کھڑے ہیں |
| اک میں ہوں تو ہے اور اک تیرا خیال ہے بس |
| دن زندگی کے اب تو یوں کٹ رہے ہیں جیسے |
| ہم قیدِ دشت ہیں اور جینا محال ہےبس |
| تم بعد میرے اور کس کس کو س تاؤ گے یوں |
| یہ آخری مرا تم سے اک سوال ہے بس |
| سنتا نہیں ہے کوئی کس کو سنائیں گے ہم |
| غربت کا اب ہماری گردن پہ جال ہے بس |
معلومات