| چاند سُورج اور ستارے ہاتھ میں |
| خواب میں دیکھے تمھارے ہاتھ میں |
| آنکھ رکھ آیا تری دہلیز پر |
| اور اُٹھا لایا نظارے ہاتھ میں |
| مَیں نے دیکھا ہے سمندر آنکھ میں |
| آنکھ سے بہتے ہیں دھارے ہاتھ میں |
| ہم نے لکھی ہے محبت ہاتھ سے |
| ہم نے جذبے ہیں اتارے ہاتھ میں |
| جب سے کارِ عشق مَیں کرنے لگا |
| تب سے آئے ہیں خسارے ہاتھ میں |
| بس گئے ہیں ہاتھ کی ریکھاؤں میں |
| ہم نے یوں بھی دن گزارے ہاتھ میں |
| دیکھتے ہیں کیسی تعبیریں ملیں |
| خواب ہیں سارے تمہارے ہاتھ میں |
| آگ کے شعلوں سے مانی کیا ڈرے |
| اس نے رکھے ہیں شرارے ہاتھ میں |
معلومات