| جانیں حزیں کے دل میں یہ کب سے آرزو ہے |
| میری زباں پہ جس سے آئی یہ گفتگو ہے |
| طاغوت کے اثر سے ظلمت کدہ دہر تھا |
| فیضِ نظر سے اُن کے ہر لب پہ اللہ ہو ہے |
| آیا عدو نبی کا مٹھی میں سنگ لے کر |
| دی جن نے پھر گواہی آقا کے روبرو ہے |
| فیضِ گراں کے ساغر بانٹیں حبیبِ والا |
| اُن کی عطا سے ملتا سالک کو ہر سبو ہے |
| جنت ہیں دان کرتے باغِ مدینہ والے |
| کوثر انہیں ملی ہے کب اس میں کچھ غلو ہے |
| شوریدہ ہوں میں بلبل فاراں وطن ہے میرا |
| پہلے یہ آرزو تھی لیکن یہ جستجو ہے |
| محمود میرے سلطاں آقائے دو جہاں ہیں |
| جن کے کرم سے حاصل گلشن کو رنگ و بو ہے |
معلومات