| جبکہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے |
| اس کو برا کہوں حوصلہ نہیں ہے |
| میرے دل میں جو رہتا ہے اس سے مرا |
| ہاں بہت دیر سے رابطہ نہیں ہے |
| مر گئے عشق میں جو ترے انہیں تو |
| کوئی درپیش اب مرحلہ نہیں ہے |
| اپنی منزل کا ہی جس کو پتا نہ ہو |
| وہ کسی اور کا بھی رہنما نہیں ہے |
| اب بھی بولے ہے جو پہلے بولتا تھا |
| جھوٹ ہے یہ وہ اب بولتا نہیں ہے |
| سب ھی پر قرض ہے زندگی کا حسن |
| کیا کبھی بھی تو یہ سوچتا نہیں ہے |
معلومات