پڑی جن پہ تیری نظر دیکھتا ہوں
انہیں ہر جگہ معتبر دیکھتا ہوں
نہیں دیکھتا میں کسی اور جانب
دعا میں جو ان کا تصور میں لاؤں
پھر اس کو بڑا پر اثر دیکھتا ہوں
تجھے ہی میں جاناں مگر دیکھتا ہوں
کریں وہ اشارہ میں جھٹ آؤں در پر
بدر کو یونہی منتظر دیکھتا ہوں
تمہاری محبت میں ہی تو بقا ہے
محبت کا میں یہ ثمر دیکھتا ہوں
نہیں بہکی جن کی نظر اور جانب
میں ان سب کو رشکِ قمر دیکھتا ہوں
عتیق ان کے در سے جو رخ موڑتے ہیں
خجل ان کو پھر در بہ در دیکھتا ہوں

0
54