ہجرِ حبیبِ حق میں یہ آنکھ آج نم ہے |
جن کی وجہ سے قادر کرتا سدا کرم ہے |
تیرے نثار ہے میری جان یا حبیبی |
سینے میں میرے ہادی تیرا کثیر غم ہے |
کہتا ہے رازِ ہجراں سینے میں ساز دل کا |
سنتے ہیں ماجرا یہ جس کا اسے عِلم ہے |
لمحات دوریوں کے دشواریوں میں گزریں |
ہوتا انہی سے یہ دل ہر آن زیر و بم ہے |
اُن پر درود رب کے آتے ہیں لمحہ لمحہ |
جن کا جہان سارا جن کا حسیں حرم ہے |
قصرِ نبی اے ہمدم سب سے حسیں حرم ہے |
اعلیٰ نبی کے درجے اس عقل سے ورا ہیں |
کُل خرد اس جہاں کی حیرت میں آج گم ہے |
یادِ نبی سے اے من آئے شعور نوری |
سرکار کے ذکر سے ظلمت دلوں میں کم ہے |
محمود مصطفیٰ ہی خوشیوں کو بانٹتے ہیں |
اُن کی ثنا سے اے من کافور ہر الم ہے |
معلومات