| لو چاہت کا میری یہ حاصل ہے نکلا |
| کہ نفرت میں میری وہ کامل ہے نکلا |
| بھروسا مجھے جس کی یاری پہ تھا جی |
| مرے دشمنوں میں وہ شامل ہے نکلا |
| جسے میں نے سمجھا کہ ہے پارسا یہ |
| وہ بہروپ زاہد میں قاتل ہے نکلا |
| جو سمتِ سفر کا تعیّن ہی کر دے |
| کہاں دیس میں ایسا عاقل ہے نکلا |
| بہت حسنِ ظن تھا مجھے اس پہ لیکن |
| گماں میرا آخر کو باطل ہے نکلا |
| حَسَن عالِمِ دیں جو بن بن ہیں پھرتے |
| کوئی بے عمل کوئی جاہل ہے نکلا |
معلومات