| میں دریا ہوں میں پانی ہوں |
| میں موجوں کی روانی ہوں |
| تعارف میں کرا دوں گا |
| میں کیا ہوں یہ بتا دوں گا |
| مرے گھر پر ترا قبضہ |
| میں قبضہ خود چھڑا لوں گا |
| تیری بستی مٹا دوں گا |
| میں رستہ خود بنا لوں گا |
| مجھے کمزور مت سمجھو |
| میں طاقت بھی دکھا دوں گا |
| ابھی بھی وقت دیتا ہوں |
| تمہیں میں وقت دیتا ہوں |
| ابھی بھی تم سنبھل جاؤ |
| مرے گھر سے نکل جاؤ |
| ہزاروں سال گزرے ہیں |
| ادھر میرے بسیرے ہیں |
| بسیرا میں بسا لوں گا |
| یہاں قبضہ جما لوں گا |
| میں صدیوں سے جو بہتا ہوں |
| کسی کو کچھ نہ کہتا ہوں |
| مجھے الزام دیتے ہو |
| نا حق دشنام دیتے ہو |
| مجھے تم سے ہے کیا لینا |
| مجھے تو بہتے ہے رہنا |
| کئی برسوں میں سویا ہوں |
| خیالوں میں میں کھویا ہوں |
| مسائل میں بڑھا دوں گا |
| تجھے تیری سزا دوں گا |
| بہت خاموش بہتا ہوں |
| مگر پرجوش بہتا ہوں |
| مری عزت جو کرتے تم |
| نہ قیمت اتنی بھرتے تم |
| حقیقت میں میں پانی ہوں |
| بس اتنی سی کہانی ہوں |
| میں دریا ہوں میں پانی ہوں |
| میں موجوں کی روانی ہوں |
معلومات