کہا تھا کس نے کہ خواب دیکھوں |
کہ گھر میں اترے عذاب دیکھوں |
میں ماؤں بہنوں کو بیٹیوں کو |
سڑک پہ یوں بے نقاب دیکھوں |
لہو میں لت پت ہزاروں لاشیں |
نہیں ہے جن کا حساب دیکھوں |
لگی ہوئی آگ ہے گھروں کو |
ہوا ہے کیسا عتاب دیکھوں |
یہ بستی نبیوں کی سرزمیں ہے |
کہاں ہیں اہلِ کتاب دیکھوں |
ہے بربریّت کا رقص جاری |
لہو کی چلتی شراب دیکھوں |
ہیں دیکھتے سب یونہی تماشا |
کب آئے یومِ حساب دیکھوں |
اب اور کیا دیکھنا ہے طارق |
دلوں میں جو انقلاب دیکھوں |
معلومات