مغفرت کا رحمتوں کا ہے مہینہ آگیا
ہے عبادت کے لئے موسم سہانا آگیا
نعمتیں سارے جہاں کی اس کو پانا آگیا
روٹھے رب کو گر سلیقے سے منانا آگیا
پا سکے گا وہ مقدر میں علوئے مرتبہ
دنیوی لذات کو اپنی دبانا آگیا
عشرۂ اول میں رحمت ہے برستی ہر طرف
ظرف عالی ہے اگر اس میں نہانا آ گیا
بخش دیتے ہیں خدا اشک ندامت سے مگر
عشرۂ ثانی میں عاصی کو لبھانا آ گیا
مل سکے گی نار دوزخ سے خلاصی بھی اسے
گر پسند ادنی جو مولی کو بہانا آگیا
خلد میں جم کے اڑائیں گے مزے ناصؔر وہی
بچھڑے بندوں کو جسے رب سے ملانا آگیا

0
7