| معلوم ہے مجھ کو بھی، بڑا فرق ہے ہم میں |
| مایوسیٔ شب میں ہوں تو، امیدِ سحر تو |
| احسان کا بدلہ نہ دے، احساس تو کچھ ہو |
| میں یاد ہمیشہ تجھے کرتا ہوں، مگر تو |
| ہم اہلِ چمن سے ہی تجھے بیر نہیں ہے |
| طے کر بھی نہیں سکتا ہے خوشبو کا سفر تو |
| اے جانِ بہار! آج تجھے زخم کرے یاد |
| کر درد کی تنہائی میں ویران سفر تو |
| غزلوں میں تجھے میں نے ابھی پیش کیا ہے |
| سب جانتے ہیں کس کا ہے منظورِ نظر تو |
معلومات