ہم نے کیا کچھ کر لیا اور کیا نہیں ہم سے ہوا
قسمتوں کا کھیل تھا اب کیا کریں خود سے گلہ
جو غلط ہم سے ہوا اس کی ملی فوراً سزا
پر جو اچھا ہو گیا اس کا نہیں کوئی صلہ
ہر کہانی جھوٹ اس کی روز کے مکر و فریب
عمر بھر کا ساتھ تھا پر کی نہیں اس نے وفا
زخم اپنی روح میں تھا کس طرح دکھتا اسے
ہم سفر کم ظرف تھا اُس نے نہیں اِس کو چھوا
ہم دیئے اک رات کے تھے لو سحر اب ہو گئی
حق میں اپنے اب دعا کیا حق میں کیسی بد دعا

0
6