وفا کا نام لینا چاہتی ہے
جفا بدنام رہنا چاہتی ہے
میں گویا ہوں تو میری بات سن لو
خموشی آج کہنا چاہتی ہے
ہو جس کا لمس تیرے ہاتھ جیسا
کلائی ایسا گہنا چاہتی ہے
ذرا کچھ دیر ٹھہرو، سانس لے لو
یہ محفل داد دینا چاہتی ہے
تِرے سینے پہ رکھا سر ہو میرا
نِندیا میری چَینا چاہتی ہے
نگاہِ آئینہ ٹھکرا رہی ہے
یہ صورت تیرے نَینا چاہتی ہے
مصدق قدر کر اس ہمسفر کی
جو تیرے درد سہنا چاہتی ہے

0
2
22
انجینیئر صاحب
ویسے تو میں اب آپ کے کلام پہ کوئی تبصرہ نہیں کرتا مگر اتنی تو اجازت ہوگی نہ کی کچھ سمجھ نہ آئے تو پوچھ لوں ؟
وفا کا نام لینا چاہتی ہے
جفا بدنام رہنا چاہتی ہے

جب جفا بدنام رہنا چاہتی ہے تو پھر وہ وفا کا نام کیوں لے گی ؟

0
ارشد صاحب!

ویسے تو میں شاعر سے شعر کی تشریح طلب کرنے کو شاعر اور شعر دونوں ہی کی تذلیل سمجھتا ہوں لیکن جانے کیوں آپ سے تبادلہ خیال نہ چاہتے ہوئے بھی ہو ہی جاتا ہے۔

جفا تب ہی تو بدنام رہے گی جب وفا جیسی کسی بھی اچھائی کا تذکرہ ساتھ میں رہے گا۔ ظالم تب ہی ظالم جانا جاتا ہے جب نیکی اور احسان کرنے والوں کا بھی تذکرہ رہتا ہے۔

0