| میں خود ہی درمیاں اک فاصلہ ہوں |
| سفر مشکل ہے لیکن چل پڑا ہوں |
| سمٹ آتا ہوں جیسے ہوں نہیں میں |
| بکھر جاتا ہوں جیسے جابجا ہوں |
| مجھے یوں آئنہ کیوں گھورتا ہے |
| میں شاید اور کوئی دوسرا ہوں |
| فشار ِ آگ پر کشتی ہے رکھی |
| ہوا کی زد پہ اپنا ناخدا ہوں |
| مسلسل چھارہے چہرے ہیں جیسے |
| مکرر خود سے تنہا ہو رہا ہوں |
| گزارو مجھ کو دشت آبلہ سے |
| کسی آہٹ سے پھوٹا راستہ ہوں |
| تحیر کی قبا اوڑھی ہے شیدؔا |
| رہینِ خیمہ گاہے لا بہ لا ہوں |
| علی شیدؔا |
معلومات