جو گریاں سے داماں ہے تر ہو گیا |
یہ توصیفِ جاں کا اثر ہو گیا |
ہو وردِ زباں یارو صلے علیٰ |
کہ دنیا سے دل بے خبر ہو گیا |
جگر جان و ساماں برائے حیات |
نبی مصطفیٰ کی نذر ہو گیا |
ورود اس جہاں میں نبی کا ہوا |
دہر میں خوشی کا گزر ہو گیا |
وہ دو پارہ ہے اے فضائے سما |
اشارہ جو سوئے قمر ہو گیا |
معطر تھے پاتے صحابہ وہ راہ |
جہاں سے نبی کا گزر ہو گیا |
مدینہ نبی کا جو گھر ہے بنا |
یہ یسرب سے رشکِ بدر ہو گیا |
مقدر پہ نازاں مدینے چلا |
کہ جاری حرم کا سفر ہو گیا |
اٹھو میرے ہمدم کریں توبہ ہم |
سویرا عمر کا بسر ہو گیا |
چلو ڈھونڈیں محمود وہ کارواں |
رواں جو حسیں کے نگر ہو گیا |
معلومات