| بچھڑتے وقت کوئی فیصلہ سناتا جا |
| جفا کی ناؤ کو ساحل پہ ہی لگاتا جا |
| تمہارے بعد مجھے راستے ستائیں گے |
| میں چل پڑا ہوں مرا حوصلہ بڑھاتا جا |
| میں جی نہ پاؤں گا تجھ بن تجھے کہا تھا ناں |
| میں مر رہا ہوں مجھے دیکھ مسکراتا جا |
| تجھے نہ لوگ مجھے چھوڑنے کے طعنے دیں |
| تو میری ذات پہ الزام تو لگاتا جا |
| غریبِ شہر انہیں کے بھروسے جی لے گا |
| امیرِ شہر ذرا ڈھارسیں بندھاتا جا |
معلومات