| اس عین شین قاف کی ساری اکائیاں |
| جو بھی سمجھ گیا ملیں رب تک رسائیاں |
| یوں عشق میں جو ڈوبا خدا مل گیا اسے |
| دنیا اسی کی ہو گئی اس کی خدائیاں |
| دنیا ہے امتحان یہاں غم کسوٹیاں |
| ملتی نہیں کسی کو بھی یوں ہی گدائیاں |
| ذکرِ خدا ہو سانسوں میں ذکرِ رسول ہو |
| دنیا کی فکر و غم سے ملیں گی رہائیاں |
| دنیا کو چھوڑ کر تو عبادت میں سر جھکا |
| دینی ہیں ایک دن تو تجھے بھی صفائیاں |
| دنیا کی دولتوں کی نہ باقی رہے ہوس |
| یوں مبتلائے عشق مجھے کر دے سائیاں |
| حامد کے پاس آئیں یہ منکر نکیر جب |
| ہاتھوں میں ہوں تو عشقِ خدا کی کمائیاں |
معلومات