خزاں سے بچ کے نکلے تو بہاروں نے لوٹ لیا |
میرے چمن کو میرے ہی یاروں نے لوٹ لیا |
دشمن کے ہاتھوں لٹتے تو کوئی غم نہیں تھا |
دکھ تو یہ ہے کہ طرفداروں نے لوٹ لیا |
اُس قافلے کے رہبر سے کریں کیسا شکوہ |
جس قافلے کو سب راہگزاروں نے لوٹ لیا |
چندا سے ملنے پہنچی چکوری آسماں پر |
چندا سے پہلے پہلے ستاروں نے لوٹ لیا |
ہمیں کتنا خیال تھا ہر گھڑی اپنے دل کا مگر |
اُس حسنِ جہاں کے نظاروں نے لوٹ لیا |
کوشش تو بہت کی سیلِ رواں سے بچا لیں مگر |
میری آنکھوں کو اشکوں کے دھاروں نے لوٹ لیا |
اسے ساغر پرسہ کیا دو گے تم جا کے بھلا |
جسے اپنے ہی جاں نثاروں نے لوٹ لیا |
معلومات