| مجھ کو غبارِ راہ یا راہوں کی گرد کہہ |
| اتنا سا کر کرم، نہ تُو صحرا نورد کہہ |
| ہو گر طلب تِری، جلا ڈالوں گا خود کو میں |
| اِک بار آ کے کان میں "موسم ہے سرد" کہہ |
| میں اپنا درد بھول کے، درماں بنوں تِرا |
| "آنگن کی آگ کا ہے بہت مجھ کو درد" کہہ |
| کیسے بھلا وہ مانیں گے عظمت تری؟ اے یار! |
| مردانگی دکھا دے تُو، اور خود کو "مرد" کہہ |
| ہے تار تار ہو چکی، دھرتی کی آبرو |
| ہوتا نہیں ہے دل میں ترے کوئی درد؟ کہہ |
معلومات