| اپنے وہ خول سے جو باہر نکلے |
| سب کے سب بے ضمیر جابر نکلے |
| ہم جن کو زاہد سمجھے تھے وہ بھی |
| بے حد سوچ و ظرف کے لاغر نکلے |
| مشکل میں یاروں کی زباں سے اکثر |
| جب نکلے بغض کے ہی لشکر نکلے |
| جن سے تھی الفت ان کے دل میں بھی |
| اک دو نہیں شکووں کے دفتر نکلے |
| بے حد وہ قریب جو مرے دل کے تھے |
| زہرِ نفرت میں بجھے خنجر نکلے |
| جن کو تو پتھر سمجھا تھا اے حَسَن |
| انمول تو بس وہ ہی گوہر نکلے |
معلومات