| دُرِ یکتاِ جہاں تو مثلِ کوہ نور ہے |
| دنیا ئے حُسن کا تو بس اک بحرِ نور ہے |
| مجھ کو تمہارے حُسن پہ اتنا غرور ہے |
| جتنا تمہاری چشم سیہ میں سرور ہے |
| ہم جس قدر قریب ہیں اتنے ہی دور ہیں |
| جیسے کہ روز و شب کا مسلسل فتور ہے |
| چہرے سے اپنے زلف مسلسل کو تو ہٹا |
| بالوں میں جو چھپا ہےُ، تمہارا ہی نور ہے |
| آنکھیں رئیسؔ اپنی بچا کوئے یار میں |
| اس میں تپش ہے حُسن کا یہ کوہِ طورِ ہے |
معلومات