عرصہ گزر چکا ہے تماشا نہیں کیا |
اپنوں سے بے وجہ کوئی جھگڑا نہیں کیا |
اک وقت تھا اپنی بھی کسی دل میں جگہ تھی |
عرصہ ہوا ہے اس نے بھی دعوی نہیں کیا |
بکتی رہی وفائیں یہاں کے بازار میں |
عرصہ ہوا ہے حسن کا سودا نہیں کیا |
حیرت ہوئی آشفتہ سری کے گرفت میں |
وہ مبتلا نہیں ، جو مداوا نہیں کیا |
ہمراز مجھے خط بھی کچھ اس طرح لکھا |
یک قرض وفا باقی ہے ادا نہیں کیا |
معلومات