| تمہیں مبارک تمام خوشیاں مَیں آج سب کچھ ہی ہار لوں گا |
| یہ چار دن ہیں جو زندگی کے بِنا تمہارے گزار لوں گا |
| مُجھے خبر ہے کہ تُو بھی مُجھ سے کرے محبّت بلا کی آخر |
| پڑی ضرورت تو جانِ جاناں مَیں نام تیرا پکار لوں گا |
| یہ لوگ سارے جہاں پہ جا کر پکارتے ہیں خدا کو اپنے |
| کہ مَیں بھی اپنا نصیب جا کر اُسی کے در پر سنوار لوں گا |
| وہ اپنی تصویر اس لئے ہی ڈلیٹ کرتے ہیں فیس بُک سے |
| انہیں یہ ڈر ہے مَیں اپنی غزلیں کچھ اس طرح سے نِکھار لوں گا |
| مَیں اِس طرح کا کوئی بھی وعدہ نہیں کروں گا کبھی بھی تُم سے |
| کہ آسماں سے تمہاری خاطر مَیں چاند سُورج اُتار لوں گا |
| ترے کہے پر مَیں عُمر ساری گُزار لوں گا ترے بنا ہی |
| ہر ایک خواہش مَیں روز اپنی تری جُدائی میں مار لوں گا |
| ہے سالِ نو کی یہ آخری شب مَیں لوٹ آیا ہوں تیرے در پر |
| کہ آج مانی نصیب اپنا جو ہو سکا تو سُدھار لوں گا |
معلومات