| اتنا وسع خدا نے جو خُلد ہے بنایا |
| ہے دنگ خرد اس کو سرکار نے بسایا |
| آئے خدا سے سارے پیارے رسول اُس کے |
| لیکن جمال اپنا دلدار کو دکھایا |
| تھیں ظلمتیں عجب سی پھیلی جہاں میں ہر جا |
| جس میں چراغِ وحدت سرکار نے جگایا |
| رحمت خدا سے بن کر آئے دہر میں سرور |
| اجڑا ہوا چمن تھا جو گوناں کوں سجایا |
| ایندھن ہیں نار کا کچھ جن و بشر حجر بھی |
| مختار نے بھڑکتے شعلوں کو ہے بجھایا |
| پیارے حبیب سرور امت کے نا خدا ہیں |
| جن کے کرم نے سب کو اس پار ہے لگایا |
| محروم کب رہا ہے بطحیٰ میں جا کے زائر |
| محمود مصطفیٰ کا کونین پر ہے سایہ |
معلومات