| بات الفت کی سنانے لگے ہیں |
| روز ہم کو وہ رلانے لگے ہیں |
| پھول گلشن سے وفا کرتے تو ہیں |
| دل کو یہ کہہ کے بھلانے لگے ہیں |
| جب نہیں کی میں نے تکرار بھی اب |
| کیوں وہ پھر مجھ کو ستانے لگے ہیں |
| سب ہی قسمت کے پجاری تھے یہاں |
| اس لیے غم کو کمانے لگے ہیں |
| جب سے دنیا میں ہے فیضان جفا |
| اپنے سب ہم کو مٹانے لگے ہیں |
معلومات