ہوا کے دوش پہ رستہ بدلنے والے چراغ
جگہ جگہ پہ ملیں گے یہ جلنے والے چراغ
جو دوستی کا بدن اوڑھتے ہیں لالچ میں
منافقوں کے جہاں میں یہ ڈھلنے والے چراغ
کبھی جو جل بھی اٹھیں تو بجھ سے جاتے ہیں
یہ سازشوں کی نمائش میں ملنے والے چراغ
جو میں، کے لفظ سے آگے کبھی نہ بڑھ پائیں
ادھار سوچ کی ڈھارس سے چلنے والے چراغ
منافقت ہی وطیرہ ہو جن کی فطرت میں
یہی تو ہیں وہ سیاہی میں پلنے والے چراغ
جو مردہ دکھتے ہیں لیکن یہ شرط ہے ان کی
کہے زمانہ انہیں وہ ہیں جلنے والے چراغ
یہ نور چھین کے جیتے ہیں اس زمانے میں
مٹا کے روشنی دن کی یہ بجھنے والے چراغ

0
10