الطافِ مصطفیٰ سے میرا سجے یہ سینہ
آدابِ دلربا کا مولا ملے قرینہ
میں ماسوا کو بھولوں عشقِ نبی میں مولا
یہ سر ہو ان کے در پر ہے فوق کا جو زینہ
طالع بنیں فروزاں مختارِ کل حبیبی
نامہ جلی ہو میرا یہ دل ہو آبگینہ
دیدارِ مصطفیٰ کا طالب ہوں اے خدایا
ہجرِ نبی میں رہ کر دشوار ہے یہ جینا
ایسی ملے تجلیٰ حسنِ حبیبِ رب کی
جو من میں میرے دائم پیدا کرے سکینہ
گرداب کا ہے گھیرا لرزاں ہے ناؤ میری
ہادی سنبھالیں اس کو ہوں طالبِ مدینہ
قادر حضور تیرے محمود کی دعا ہے
ہو عشقِ الضحیٰ کا اس کو عطا قرینہ

36