| زماں کی دوری مکاں کی دوری |
| ہو اس سے آگے کہاں کی دوری |
| تمہیں پکاریں تمہیں سنواریں |
| ختم نا ہو جب خزاں کی دوری |
| کیا کٹے گی وہ شب ہماری |
| کہ صدیوں میں ہو جہاں کی دوری |
| وہ میری پہچان کیسے لے گا |
| ہے بیچ میں جو زباں کی دوری |
| کبھی تو سننے میں یہ بھی آتا |
| فلاں سے مٹ گی فلاں کی دوری |
| کہ ایک دن طے کر ہی لوں گا |
| ہے چند گز جو نشاں کی دوری |
| کسی کی ماں سے یہ سیکھا میں نے |
| بہت کٹھن ہے جواں کی دوری |
| م-اختر |
معلومات