| بوڑھا تھا مگر عین جوانی میں کھڑا تھا |
| مہکار میں تھا رات کی رانی میں کھڑا تھا |
| تھے جتنے بھی وہ بیٹھ گئے ایک مگر وہ |
| کردار تھا جو ساری کہانی میں کھڑا تھا |
| یہ بات الگ شاہ زباں پر نہیں ٹھہرا |
| شب بھر کے لیے شخص وہ پانی میں کھڑا تھا |
| جیون میں نہیں بیٹا، جنازے پہ تو آیا |
| اُولیٰ میں نہیں وہ صفِ ثانی میں کھڑا تھا |
| تصویر کوئی آج کتابوں میں ملی ہے |
| اک عکس مرے ساتھ نشانی میں کھڑا تھا |
| کچھ دیر کو وہ کوچہ و گھر ذہن میں اترے |
| کچھ دیر کو وہ یاد پرانی میں کھڑا تھا |
| جو سامنے آیا ہے ہڑپ کرتا گیا ہے |
| اک ناگ کہ جو دورِ گرانی میں کھڑا تھا |
| کیا کیف تھا وہ، چاند نمایاں تھا ندی میں |
| میں دیر تلک رات سہانی میں کھڑا تھا |
| سب کرسیاں خالی تھیں مگر ایک ادب دان |
| بھاشن پہ رشید اپنی روانی میں کھڑا تھا |
| رشید حسرت |
| ۲۷ اگست ۲۰۲۴ |
معلومات