| جیت کے بھی مات کھایا یہ مِری روداد ہے |
| زخم کھا کے مسکرایا یہ مِری روداد ہے |
| زیست کے ہر بھید کو اس نے اجاگر کر دیا |
| رازِ دل جس کو بتایا یہ مِری روداد ہے |
| ہمسفر بھی راستے میں کہہ دیا تھا الوداع |
| بے وفا سے دل لگایا یہ مِری روداد ہے |
| مطلبی ہر شخص ہے مطلب کے رشتے ہیں یہاں |
| سب نے ہے بس آزمایا یہ مِری روداد ہے |
| اسکی باتوں پر بھروسہ اب مجھے ہوتا نہیں |
| جھوٹ کو جو سچ بنایا یہ مِری روداد ہے |
| جانِ جاں بنکے ہماری جان جاناں نے لیا |
| کھو دیا کچھ بھی نہ پایا یہ مِری روداد ہے |
| ایک چہرے میں تصدق! ہیں چھپے چہرے بہت |
| وقت نے چہرہ دِکھایا یہ مِری روداد ہے |
معلومات