داغ سینے سے نکالے نہ گئے |
درد اتنے تھے سنبھالے نہ گئے |
اشک آئے نہیں آنکھوں میں مگر |
کیوں لبوں سے مرے نالے نہ گئے |
تا دمِ مرگ رہا شوقِ سفر |
اس لئے پاؤں سے چھالے نہ گئے |
ہجر درپیش ہوا جب سے مجھے |
تب سے مجھ کو جاں کے لالے نہ گئے |
اس نے ڈالے تھے مری قبر پہ جو |
پھول مجھ سے وہ سنبھالے نہ گئے |
آنکھ روشن نہ رہی میری مگر |
تیری یادوں کے اجالے نہ گئے |
صبر ساغر تھا مرے ساتھ جبھی |
دکھ ترے مجھ سے اچھالے نہ گئے |
معلومات