| چاہ کا جو بھی دم بھرتے بہت ہیں |
| دشمنی کی بھی حد کرتے بہت ہیں |
| تم کبھی انہیں بھی تو سنو یا رو |
| بولتے نہیں جو کہتے بہت ہیں |
| رہنْما انہیں مانے ہے مری قوم |
| کرتے کچھ نہیں جو بکتے بہت ہیں |
| جب سے یہ اما مت پیشہ بنا ہے |
| ناگ مفلسی کے ڈستے بہت ہیں |
| مجھ سے ان کو محبت تو ہے لیکن |
| شاعری سے مری جلتے بہت ہیں |
| یہ اثر لگے ہے دل کی لگی کا |
| آج کل وہ بھی خوش رہتے بہت ہیں |
معلومات