| نفرت کے کئی تیر اب سینے میں جڑے ہیں |
| بھائی بھی مرے آج مجھی سے ہی لڑے ہیں |
| سُولی پہ جو لٹکا تو کوئی ساتھ نہیں تھا |
| اب تخت پہ بیٹھا ہوں تو سب ساتھ کھڑے ہیں |
| قسمت کا شجر دیکھ کے صدمے میں ہوں اب تک |
| قسمت کے سبھی پتے تو پہلے سے جھڑے ہیں |
| یہ قوم یہ مذہب یہ سیاست یہ روایت |
| ہر ایک کی قبروں میں کئی مردے گڑے ہیں |
| جب پاس سے دیکھا تو کھلا مجھ پہ یہ شاہدؔ |
| سائے یہاں لوگوں کے تو ان سے بھی بڑے ہیں |
معلومات