| عشق گمراہ دلوں کو وہ اُجالے بخشے |
| جن سے بینا ہو نگہ، دل کو حوالے بخشے |
| اس کی جبّاری کا آخر ہے تحمّل کس کو |
| گرسِنے رُوح کو رحمت کے نوالے بخشے |
| اس کی قسمت کہ جسے آپ کی خوشیاں ہوں نصیب |
| آپ نے غم بھی ہمیں جوڑنے والے بخشے |
| وادئ عشق تو اب اور بھی آساں ہوگی |
| آبلہ پائی نے اس طرح کے چھالے بخشے |
| سلطنت دے کے بنا ڈالا ہے اپنا محتاج |
| مجھ کو کشکولِ گدائی نہ پیالے بخشے |
| اس کی خلاقی یہاں تک بھی ہے مائل بہ عروج |
| جشن کا ساز عطا کر کے بھی نالے بخشے |
| میرے غم سے جو ہوں خوش اور خوشی سے غمگیں |
| سارے احباب زمانے سے نرالے بخشے |
معلومات