تحریر: ندیم احمد زیدی |
زندگی میں اکثر ایسے لمحات آتے ہیں جب انسان کو دو مختلف راستوں یا فیصلوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ فیصلہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور دونوں راہوں کے درمیان جھولتے رہتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ نہ کسی ایک راہ کو پورے دل سے اپنا پاتے ہیں، نہ ہی دوسری کو مکمل طور پر ترک کر پاتے ہیں۔ اس تذبذب کی کیفیت ان کی زندگی میں الجھن، بے یقینی اور ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ |
مثال کے طور پر، ایک طالب علم جو تعلیم کے ساتھ ساتھ بے جا تفریح میں بھی وقت ضائع کرتا ہے، وہ نہ علم حاصل کر پاتا ہے نہ ہی تفریح سے سکون پا سکتا ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی شخص ذاتی زندگی اور کیریئر کے درمیان توازن قائم کرنے کے بجائے دونوں میں الجھا رہے، تو اکثر دونوں محاذوں پر ناکامی اس کا مقدر بنتی ہے۔ |
زندگی میں کامیابی کے لیے واضح فیصلے، مضبوط ارادہ اور یکسوئی ناگزیر ہیں۔ دو کشتیوں کے سوار اکثر ڈوب جاتے ہیں، اسی طرح دو راستوں پر چلنے والے اکثر اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتے۔ اس لیے لازم ہے کہ انسان درست سمت کا تعین کرے اور پوری قوت کے ساتھ اس پر گامزن ہو۔ یہی رویہ اسے کامیابی کی راہ پر لے جا سکتا ہے، اور زندگی میں اطمینان و سکون نصیب ہوتا ہے۔ |
معلومات