جانتا ہوں کہ یادیں ہیں غم کا سبب |
پھر بھی یادوں کے بوسے خوشی سے لیے |
چوں چرا لب پہ آنے دیا ہی نہیں |
آپ غم دے دیے اور ہم لے لیے |
روح کی قدردانی نہ ہو آپ سے |
زلف و رخسار و لب سے مگر کھیلیے |
کتنی بے دردی سے حرف گیری ہوئی |
پھر ترے نام کے درد کس نے لیے |
تیرگی کے پرستار سب ہیں یہاں |
کون قربانی دے روشنی کے لیے |
دنیا اس فتنے سے ہے گریزاں مگر |
زلف تیار ہے برہمی کے لیے |
خود پہ بھی اختیار آپ کا تو نہیں |
آپ سے جب تلک ہو سکے جھیلیے |
عشق سے عاری ہو کر اگر مر گیا |
زندگی کچھ نہیں آدمی کے لیے |
معلومات