| ایاز میرا دوست اور علی خاں میرا یار ہے |
| ہاں دونوں ہی سے مجھ کو بیحد و حساب پیار ہے |
| ٰٰیہ دونوں ہی ہیں پیارے بڑھ کر ایک دوسرے سے جی |
| جو اک قرار دل تو دوسرا گلے کا ہار ہے |
| مرا وجود ان نے ہی تو کیا ہے اب مکمل |
| ہاں ایک چھت ہے اور اس کی دوسرا دیوار ہے |
| بے اختیار میرے ساتھ چلتے رہنا دونوں کا |
| یہ ان کی محبت کا انوکھا اظہار ہے |
| کچھ ہونے کا نہیں سرد گرم ہواؤں سے |
| ان کا پیار میرے دل کا ٹھار ہے |
| ہمیشہ ان پر رہے فضل ربی کا سایہ |
| بس یہی حسنؔ کی دُعا التجا اے غفار ہے |
معلومات