پہلے وہ ابتدا سے آخر میں انبیا سے |
اعلیٰ ہیں رتبے حاصل جس ذات کو خدا سے |
حُسنِ جہاں ہے پَرتو زیبائے مصطفیٰ کا |
جس کو ہے نور ملتا سرکارِ کی ضیا سے |
قائم یہ زندگی ہے دانِ نبی سے ساری |
کونین کی وجہ ہیں ٹھہرے وہ ابتدا سے |
تشبیہ کے لئے ہیں منظر حسیں جہاں کے |
خیرات ہیں یہ لیتے الطافِ الضُحٰی سے |
دانی وہ منزلوں کے سب سے امین تر ہیں |
مِلتی ہے راہ سیدھی آقا کے نقش پا سے |
یادِ نبی ہے ملجا ٹوٹے ہوے دلوں کا |
ہر فیض دیکھ مومن آتا ہے مصطفیٰ سے |
خاکِ شفا ہے مٹی سرکار کے چمن کی |
بیمار بہرہ ور ہیں جس کی عجب شفا سے |
میرا سلام رکھ لو بطحا کے زائرو تم |
عرضی میں ان کو کہنا بعد اپنے مدعا سے |
باتیں ہزار میں نے دلدار سے ہیں کرنی |
مجھ کو بلائیں در پر منت ہے یہ پیا سے |
خوشبوئے جاناں وہ جو بطحا چمن ہے رکھتا |
ہم کو رکھے مُعطّر کہنا وہاں ہوا سے |
ہر دور میں ہیں گزرے بسیار فحرِ انساں |
لیکن ہیں نیچے نیچے دلدارِ کبریا سے |
اُمت میں آپ کی ہوں واجب ہے شکر اس پر |
اعلی ملا یہ ناطہ دلدارِ انبیا سے |
محمود بادِ بطحا مسحور کُن ہے دائم |
جو ناز سے رواں ہے محبوب کی عطا سے |
معلومات