ہے جو دل میں عشق بسا ہوا تو میں عشق کا ہوں ڈسا ہوا
جو بدل گٕی ہیں یہ چاہتیں تو یہ تیر دل میں چبھا ہوا
نہ سوال ہو نہ جواب ہو کہ فقط سزا ہو عذاب ہو
جو یہ عشق یار ہے جرم تو یہ مری جبیں پہ لکھا ہوا
اے عدوِٕ عشق سوال ہے تو جواب دے تو کمال ہے
اسے مجھ سے کیا ہے یہ دشمنی کہ یوں ہجر مجھ پہ فدا ہوا
انھیں میرے دل سے مٹا صنم مرے درد و غم ہیں جدا صنم
دیے درد کیوں مجھے اس قدر ہے سکون و چین اڑا ہوا
نہ وفا رہی نہ جفا رہی نہ دعا رہی نہ دوا رہی
ہو یہ درد کیسے نہ لا دوا کہ ہے عشق حد سے بڑھا ہوا
نہ نظر سے ایسے گرا مجھے میں کہاں پہ جإوں بتا مجھے
میں ترا رہا نہ ہی اور کا یوں تری نظر سے گرا ہوا
لبِ زندگی میں ہوں منتظر تو بھی دیکھ لے مجھے اک نظر
کہ بجھا ہوا میں چراغ ہوں ترے راستے میں پڑا ہوا

2
179
خوبصورت انداز بیاں

مسما ناز صاحبہ
بےحد نوازش
سدا خوش رہیں