ہے جو دل میں عشق بسا ہوا تو میں عشق کا ہوں ڈسا ہوا |
جو بدل گٕی ہیں یہ چاہتیں تو یہ تیر دل میں چبھا ہوا |
نہ سوال ہو نہ جواب ہو کہ فقط سزا ہو عذاب ہو |
جو یہ عشق یار ہے جرم تو یہ مری جبیں پہ لکھا ہوا |
اے عدوِٕ عشق سوال ہے تو جواب دے تو کمال ہے |
اسے مجھ سے کیا ہے یہ دشمنی کہ یوں ہجر مجھ پہ فدا ہوا |
انھیں میرے دل سے مٹا صنم مرے درد و غم ہیں جدا صنم |
دیے درد کیوں مجھے اس قدر ہے سکون و چین اڑا ہوا |
نہ وفا رہی نہ جفا رہی نہ دعا رہی نہ دوا رہی |
ہو یہ درد کیسے نہ لا دوا کہ ہے عشق حد سے بڑھا ہوا |
نہ نظر سے ایسے گرا مجھے میں کہاں پہ جإوں بتا مجھے |
میں ترا رہا نہ ہی اور کا یوں تری نظر سے گرا ہوا |
لبِ زندگی میں ہوں منتظر تو بھی دیکھ لے مجھے اک نظر |
کہ بجھا ہوا میں چراغ ہوں ترے راستے میں پڑا ہوا |
معلومات